پاکستان میں سیاسی بحران اور اداروں کی سیاسی جانبداری نے معیشت پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ جب بھی ملک میں سیاسی عدم استحکام کی لہر اٹھتی ہے، اس کا براہ راست اثر معیشت پر پڑتا ہے۔ پاکستان میں حالیہ برسوں میں سیاسی بحرانوں کی شدت نے معیشت کو منفی طریقے سے متاثر کیا ہے، جس کے نتائج ملکی ساکھ کو نقصان نمایاں ہیں۔ پہلا اور سب سے اہم اثر معیشت کی کمزوری کا ہے۔’ سیاسی بحرانوں کے دوران حکومت کی پالیسی سازی اور عملدرآمد میں تعطل آتا ہے، جس کی وجہ سے معیشت کی ترقی کی رفتار سست ہو جاتی ہے۔ جب حکومتیں مختصر مدتی ہوتی ہیں اور مسلسل تبدیلیاں آتی ہیں
، تو یہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متاثر کرتی ہیں۔ سرمایہ کاری کے منصوبے منجمد ہو جاتے ہیں، اور نئے سرمایہ کاروں کی آمد کم ہو جاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں روزگار کے مواقع کم ہو جاتے ہیں اور معیشت کی نمو رک جاتی ہے۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں متعدد مواقع پر ہم نے دیکھا ہے کہ جب حکومتوں کی تبدیلیاں ہوئیں یا سیاسی بحران نے سر اٹھایا، تو معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ ان بحرانوں کے دوران سرمایہ کاروں کی اعتماد میں کمی آئی، جس کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آئی اور معیشت کی ترقی کی رفتار میں سست روی آئی۔’ مختصر مدتی حکومتوں کی عدم استحکام کی وجہ سے اقتصادی پالیسیوں میں تسلسل نہیں رہا، جس نے معیشت کی پائیداری کو متاثر کیا۔
اداروں کی سیاسی جانبداری بھی معیشت پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔ جب عدالتیں یا دیگر ادارے سیاسی دباؤ میں آ کر فیصلے کرتے ہیں، تو یہ قانونی اور کاروباری ماحول کو غیر یقینی بناتا ہے۔ اداروں کی جانبداری اور ان کی غیر معیاری کارکردگی سرمایہ کاروں کے لیے عدم اعتماد پیدا کرتی ہے۔ اس کی وجہ سے کاروباری سرگرمیوں میں رکاوٹیں آتی ہیں اور معیشت کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پاکستان میں اداروں کی جانبداری کی مثالیں متعدد بار سامنے آئی ہیں، جن میں عدلیہ اور دیگر اداروں کے فیصلے سیاسی اثرات کا شکار رہے ہیں۔ اس قسم کی جانبداری سے قانونی نظام کی ساکھ متاثر ہوتی ہے اور کاروباری برادری میں عدم اعتماد پیدا ہوتا ہے۔ جب ادارے اپنی آزادی اور غیر جانبداری کے اصولوں پر عمل نہیں کرتے، تو کاروباری فیصلے غیر مستحکم ہو جاتے ہیں اور اقتصادی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں آتی ہیں۔
معیشت کی کمزوری کے نتیجے میں ملکی ساکھ پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جب معیشت کی حالت غیر مستحکم ہوتی ہے، تو بین الاقوامی برادری میں پاکستان کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے، جیسے کہ عالمی بینک اور آئی ایم ایف، پاکستانی معیشت کی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں،’
جس کی وجہ سے قرضوں کی شرائط سخت ہو جاتی ہیں اور بین الاقوامی امداد کی دستیابی کم ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کو ایک غیر محفوظ سرمایہ کاری کا مقام سمجھنے لگتے ہیں، جو ملکی معیشت کی مزید کمزوری کا سبب بنتا ہے۔
پاکستان کی معیشت کی کمزوری کی وجہ سے ملک کی عالمی ساکھ متاثر ہوتی ہے، جو کہ تجارتی تعلقات اور بین الاقوامی سرمایہ کاری پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کی بحالی کے لیے اقتصادی استحکام اور مضبوط پالیسیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ‘
جب معیشت کمزور ہوتی ہے، تو بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی حیثیت کمزور ہو جاتی ہے، جس سے عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی برآمدات کی صلاحیت متاثر ہوتی
ہے۔اسی طرح، داخلی سطح پر بھی عوامی اعتماد کم ہوتا ہے۔ سیاسی بحران اور اداروں کی جانب داری عوام کے درمیان عدم اعتماد کو بڑھاتی ہے۔ عوام حکومت اور معیشت کے متعلق منفی تصورات رکھتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ اپنے وسائل کی سرمایہ کاری میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ اس کا براہ راست اثر ملکی معیشت کی ترقی اور استحکام پر پڑتا ہے۔
عوام کی جانب سے عدم اعتماد کی ایک بڑی وجہ سیاسی عدم استحکام اور اداروں کی غیر جانبداری ہے۔ جب عوام حکومت اور اداروں پر اعتماد نہیں کرتے، تو وہ اپنے مالی وسائل کی سرمایہ کاری سے گریز کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں معیشت کی ترقی کی رفتار سست ہو جاتی ہے۔
عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ سیاسی اور ادارہ جاتی نظام میں اصلاحات کی جائیں اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔یہ صورتحال پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، جسے حل کرنے کے لیے سیاستدانوں، اداروں اور عوام کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ سیاسی بحرانوں کو ختم کرنے اور اداروں کی غیر جانبداری کو یقینی بنانے کے اقدامات اٹھانا ضروری ہیں تاکہ معیشت کی بحالی ممکن ہو سکے۔ اقتصادی استحکام کے بغیر، پاکستان کی عالمی ساکھ میں بہتری کی امید کرنا مشکل ہے،
اور اس کے اثرات مستقبل میں بھی محسوس کیے جائیں گے۔
پاکستان کی معیشت کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اور ادارے طویل مدتی پالیسیوں پر عمل کریں اور معاشی اصلاحات کریں۔ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ مضبوط تعلقات اور شفاف پالیسیوں کا نفاذ معیشت کی بحالی میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے ضروری ہے کہ سیاسی نظام میں اصلاحات کی جائیں اور عوام کو بہتر حکومت کی یقین دہانی کرائی جائے۔پاکستان کے سیاسی بحران اور اداروں کی جانبداری نے معیشت پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں،
جو ملکی ساکھ پر بھی منفی اثر ڈال رہے ہیں۔ سیاسی عدم استحکام اور اداروں کی غیر جانبداری کی کمی نے معیشت کی ترقی کی رفتار کو سست کیا ہے اور عوامی اعتماد کو متاثر کیا ہے۔ مستقبل میں، پاکستان کو ان چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا اور معیشت کی بحالی کے لیے موثر اقدامات اٹھانے ہوں گے تاکہ ملکی ساکھ کو بہتر بنایا جا سکے اور معیشت کو مستحکم کیا جا سکے۔